سندھ فوڈ اتھارٹی (ایس ایف اے) نے ایک نجی کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی 11 پیکڈ اسنیکس مصنوعات کو فوری طور پر مارکیٹ سے واپس لے لیں کیونکہ ایک لیبارٹری کی جانب سے ان اسنیکس کو لوگوں کے استعمال کے لیے ’نا مناسب‘ قرار دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مزمل حسین ہالیپوٹو نے کہا کہ سلینٹی ویجیٹیبل، اسنیکرز ہاٹ مسالہ، اسنیکرز پیزا، ٹوئچ کلاسک، پوٹیٹو اسٹکس، چیز بال مسالا، چیز بالز چیز، کائی کورین ہاٹ، کائی اسپائسی مالا، کائی مالا ووک اور کائی کورین کیمچی کی جانچ کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ انسان کی صحت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
مزمل حسین ہالیپوٹو نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے مذکورہ کمپنی کی انتظامیہ کو تین دن کے اندر مذکورہ مصنوعات کو مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لائن کے بعد کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے دیگر صوبائی فوڈ اتھارٹیز سے بھی کہا کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں ا مئلے کو دیکھیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً ڈھائی ماہ قبل مذکورہ کمپنی نے رجسٹریشن کے لیے 24 مصنوعات جمع کرائی تھیں، ایس ایف اے نے اپنے نمونے جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں قائم فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں جمع کرائے ، جس نے ان میں سے 11 کو انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا۔
پیر کو نجی فرم کو لکھے گئے ایک خط میں، سندھ فوڈ اتھارٹی کے چیف نے کہا کہ کمپنی نے 6 مارچ کو ایک درخواست کے ذریعے پروڈکٹ رجسٹریشن کے لیے درخواست دی تھی اور لیب ٹیسٹنگ، انسپکشن اور فوڈ سیفٹی آڈٹ کے مقاصد کے لیے مصنوعات کے نمونے فراہم کیے تھے۔
ڈان کی طرف سے دیکھے گئے نظرثانی شدہ خط میں بتایا گیا ہے کہ 19 اپریل کو ٹیسٹ رپورٹس کی جانچ پڑتال سے پتا چلا کہ مصنوعات کم سے کم مطلوبہ سیفٹی اور معیار پر پورا نہیں اترتی ہیں اس لیے یہ انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں ہیں اور عوام کی صحت کے لیے ممکنہ طور خطرہ ہیں اور یہ قانون اور ضوابط کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
لہذا سندھ فوڈ اتھارٹی چیف نے سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2016 کے متعلقہ سیکشنز کے تحت متاثرہ مصنوعات کو واپس منگوانے کا حکم جاری کیا ہے کیونکہ صحت اور حفاظت کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب اس حد تک ہے کہ مذکورہ ایکٹ کے ایس 24 کے تحت اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔